مرحوم ڈاکٹر رشید خان شادؔکی ناگہانی موت پر اظہار تعزیت 16 مارچ 1997
وہ سب کا ہم نفس تھا ہمنوا تھا
اسے دل ٹوٹنے کا تجربہ تھا
اڑتا تھا وہ ہر غم کو دھوئیں میں
خوشی کو دوستوں میں بانٹتا تھا
دکھاتا تھا کسی کو گھاؤ دل کا
نہ وہ زخموں کا مرہم چاہتا تھا
اسے درکار تھی عزت نہ شہرت
نہ وہ سائے کے پیچھے بھاگتا تھا
ضرورت تھی سہارے کی اسے بھی
وہ اندر سے بہت ٹوٹا ہوا تھا
وہ یوں تو علم کا دریا تھا ناظمؔ
پر اپنے آپ میں سمٹا ہوا تھا
قدرت ناظمؔ ناندورہ
No comments:
Post a Comment