اسرار گاندھی، الہ آباد (اُتر پردیش)
میرے مرحوم دوست سلام بن رزاق کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے پیچھے ایسے کئی شاگرد چھوڑ گئے ہیں جو اردو زبان اور ادب کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ علیم بھی انہی شاگردوں میں سے ایک ہیں۔ علیم بلا کے ذہین ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ فکشن کیا ہے اور اسے کیسے برتا جاتا ہے۔
اُن کی کہانی ’ماں‘ آج کے معاشرے کی عمدہ تصویر کشی کرتی ہے۔ مادیت نے انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہے۔ اخلاقی قدریں، انسان دوستی اور ہمدردانہ رویہ سب آہستہ آہستہ روبہ زوال ہیں۔ ماں، جو دنیا کی سب سے عظیم ہستی ہوتی ہے، اسے بھی اولادیں استعمال کی چیز سمجھنے لگی ہیں۔ شاید اسی لیے اولڈ ایج ہومز کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
علیم کو اس عمدہ افسانچے کے لیے مبارکباد!
No comments:
Post a Comment