Saturday, September 8, 2018

افسانچہ از محمد علیم اسماعیل

افسانچہ

سمتوں کا ہیر پھیر

(محمد علیم اسماعیل، ناندورہ، مہاراشٹر)

میرا دوست، ایک اچھا دوست جو ہر وقت میری ایک آواز پر دوڑ پڑتا تھا۔ اس کا گھر شمال کی سمت اور میرا جنوب کی سمت تھا۔ اور درمیان ایک بیس فٹ چوڑا راستہ تھا۔ اس طرح ہم دونوں کے گھر آمنے سامنے تھے۔

جب بیوی سے میرا جھگڑا ہوتا تب وہ بیچ بچاؤ کرنے آجاتا تھا۔ ایک دن بیوی سے جھگڑے کے بعد میں کافی غصے میں تھا۔ اور وہ مجھے سمجھا رہا تھا۔۔۔۔ ’’ایسی عورت دیکھی نہیں کہیں۔‘‘

’’ہاں!!! یار میں پریشان ہو گیا ہوں اس عورت سے۔۔۔‘‘

’’بڑی بزّات (بدزاد) عورت ہے۔‘‘

’’کیا کروں دوست!!! وہ بات مانتی ہی نہیں میری۔ میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے فیصلے کو اپنا فیصلہ بنا لے۔‘‘

’’جانے دے یار تیری قسمت خراب ہے۔‘‘

پھر ایک دن میں نے طیش میں آکر اسے طلاق دے دی۔ طلاق دینے کے چار مہینے بعد مجھے معلوم ہوا کہ اس کی شادی ہو گئی ہے۔ اور وہ اپنے نئے گھر میں بہت خوش ہے۔

اب سوچتا ہوں تو بڑی حیرت ہوتی ہے مجھے کہ میں نے اتنا بڑا فیصلہ کیسے کرلیا تھا۔ دراصل میں غصے کی دہکتی ہوئی آگ میں جل اٹھا تھا۔ حقیقت میں وہ صرف ایک چنگاری تھی پر باہر سے آنے والی ہواؤں نے اسے شعلوں میں تبدیل کر دیا تھا۔ اب احساس ہوا ہے کہ میں اس کی سنتا کہاں تھا؟ بس اپنی من مانی ہی کیا کرتا تھا۔ لیکن آج صرف پچھتاوا ہے اور کچھ نہیں۔ پہلے وہ شمال کی سمت رہتی تھی اور اب جنوب کی سمت۔ کیوں کہ اس کا نیا شوہر میرا وہی دوست ہے ‎جو مجھے ہر وقت صرف بھڑکاتا تھا۔

No comments:

Post a Comment